” ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی آئیڈیل الیون ” | GNN INFO
”
آپ کے خیال میں ورلڈ کپ کیلئے آئیڈیل ٹیم کیا ہونی چاہیے ؟ بابر اعظم کو اوپننگ کرنی چاہیے یا محمد رضوان کو صائم ایوب کا پارٹنر ہونا چاہیے ؟ کیا اعظم خان ، حیدر علی ، خوش دل اور آصف علی پر انحصار ہونا چاہیے یا مڈل آرڈر کی جان افتخار کو ہی ہونا چاہیے ؟ محمد عامر کی جگہ پہلے ہے یا حارث روف کو کھلانا چاہیے؟ عماد وسیم کی جگہ بنتی ہے یا پھر نواز کی جگہ پکی بنتی ہے،آئیے ہم آپ کیلئے پاکستان کی آئیڈیل الیون بناتے ہیں تو سوچتے ہیں اور بناتے ہیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے پاکستان کی مضبوط ترین اور تگڑی ٹیم۔۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لئے ممکنہ طور پر پاکستانی ٹیم میں صائم ایوب اور بابر اعظم کو اوپنر آنا چاہیے۔ وکٹ کیپر محمد رضوان ون ڈاون ، سعود شکیل کو نمبر چار ، سلمان علی آغا اور افتخار احمد دونوں کو صورتحال کے حساب سے پانچویں اور چھٹے نمبر پرکہیں بھی کھلایا جاسکتا ہے ۔ نمبر سات اور آٹھ پر عماد وسیم اور شاداب خان کا آپشن ہے جن کو لیفٹ ہینڈ اور رائٹ ہینڈ کی صورتحال کے حساب سے بھیجا جاسکتا ہے ، نمبر نو پر نسیم شاہ، دس پر شاہین آفریدی اور گیارہویں نمبر پر محمد عامر کو آئیڈیل الیون کا حصہ ہونا چاہیے۔
کاکول فٹنس کیمپ کا آغاز، بابر اعظم سمیت 3 کھلاڑی آج جوائن کریں گے
اس طرح پاکستانی ٹیم کے پاس بالنگ اور بیٹنگ میں آٹھ آٹھ آپشن ہوں گے۔۔۔
بالنگ میں مسٹری اسپنر صائم ایوب کے ساتھ ساتھ آف اسپنر سلمان علی آغا اور افتخار احمد ہوں گے جب کہ لیفٹ آرم عماد وسیم اور لیگ اسپنر شاداب خان بھی بالنگ کی طاقت بڑھائیں گے۔۔۔ نسیم شاہ، شاہین آفریدی اور محمد عامر ممکنہ پیس بیٹری کا حصہ ہوں گے۔۔۔ ضرورت پڑے تو سعود شکیل بطور اسپنر بھی اپنا کردار نبھا سکتے ہیں۔۔
بیٹنگ میں بھی آپشنز ختم ہونے کا نام نہیں لیتے۔۔ جارحانہ بلے باز صائم ایوب کے ساتھ بابر اعظم اور محمد رضوان ٹاپ آرڈر کا حصہ ہوں گے۔۔ تو سعود شکیل، سلمان علی آغا اور افتخار احمد مڈل آرڈر کا حصہ ہوں گے۔ آل راونڈر عماد وسیم اور شاداب خان میچ فنشر ثابت ہو سکتے ہیں۔ ضرورت پڑنے پر شاہین آفریدی اور نسیم شاہ بھی اپنی بیٹنگ سے میچ کا پانسہ پلٹ سکتے ہیں۔
قومی ٹیم کی کوچنگ، پی سی بی نے غیرملکی کوچز سے رابطے تیز کر دیے
ٹاپ اٹھ بلے بازوں کی بات ہو تو صائم ایوب، سعود شکیل اور عماد وسیم بائیں جبکہ بابر،رضوان ،افتخار، سلمان علی آغا اور شاداب دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے ہیں ۔۔
”