December 23, 2024

” غزہ میں جنگ بندی سےمتعلق امریکی قرارداد مسترد ” | GNN INFO

غزہ میں جنگ بندی سےمتعلق امریکی قرارداد مسترد

غزہ میں فوری طور پائیدار جنگ بندی کے لیے امریکہ کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد پر جمعہ کو ووٹنگ ہوئی اور اسے مسترد کردیا گیا۔ روس نے کہا کہ یہ قرارداد رفح پر حملے کا جواز مہیا کرنے کے لیے تھی۔

گذشتہ پانچ ماہ کے دوران غزہ میں جنگ بندی کی امریکہ مخالفت کرتا رہا ہے تاہم اب بظاہراس کے موقف میں تبدیلی آئی اور اس نے جنگ بندی کی بات کی۔

خبررساں ادارے روئیٹرز کے مطابق قرارداد کے مسودے میں میں ”فوری اور پائیدار“ جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا جو تقریبا چھ ہفتے تک جاری رہنے تھی، مسودے میں کہا گیا کہ اس دوران شہریوں کو تحفظ مل سکے گا اور امدادی سامان ان تک پہنچایا جا سکے گا۔

تاہم قرارداد میں حماس کے خلاف بھی سخت الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔ امریکی مندوب لنڈا تھامسن نے کہاکہ سلامتی کونسل اس ”قرارداد پر ووٹ دے جس میں ظالمانہ حملوں اور جنسی تشدد پر حماس کی مذمت کی گئی ہے اور جس میں واضح کیا گیا ہے کہ تمام سویلین اسرائیلی اور فلسطینی تشدد کے بغیر رہنے کے قابل ہونے چاہیں اور یہ کہ غزہ میں زمینی حملے سے شہریوں کو خطرہ ہے۔“

جمعہ کو قرارداد رائے شماری کے لیے پیش کی گئی تاہم چین اور روس نے اسے ویٹو کردیا۔

الجیریا نے بھی قرارداد کے خلاف ووٹ دیا جب کہ گیانا نے رائے کا حق استعمال کرنے سے گریز کیا۔ گیارہ دیگر ممالک نے قرارداد کی حمایت کی۔

اقوام متحدہ میں روسی مندوب نے کہاکہ قرارداد میں اسرائیل کو رفحہ میں فوجی آپریشن کے لیے گرین لائٹ دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیلی حکومت مصری سرحدی کے ساتھ رفح کے علاقے میں ایک بڑے زمینی آپریشن کی کوشش کر رہی تھی۔ غزہ کی پٹی کے دیگر تمام علاقوں میں شدید فضائی اور زمینی حملوں کے بعد یہ آخری جگہ ہے جہاں فلسطینی پناہ گزین ہیں۔

الجیریا کے مندوب نے کہاکہ قرارداد کے میں ایسا کچھ نہیں تھا جس سے فلسطینیوں کی تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔

عرب ٹی وی الجزیرہ کے مطابق روس اور چین کا مطالبہ تھا کہ غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے اور اسے حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی سے مشروط نہ کیا جائے۔



About The Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *